Surah

Information

Surah # 54 | Verses: 55 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 37 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 44-46, from Madina
وَلَقَدۡ جَآءَ اٰلَ فِرۡعَوۡنَ النُّذُرُ‌ۚ‏ ﴿41﴾
اور فرعونیوں کے پاس بھی ڈرانے والے آئے ۔
و لقد جاء ال فرعون النذر
And there certainly came to the people of Pharaoh warning.
Aur firaoniyon kay pass bhi daraney walay aaye.
اور فرعون کے خاندان کے پاس بھی تنبیہات آئیں ۔
اور بیشک فرعون والوں کے پاس رسول آئے ( ف٦۳ )
اور آل فرعون کے پاس بھی تنبیہات آئی تھیں ،
اور بیشک قومِ فرعون کے پاس ( بھی ) ڈر سنانے والے آئے
سچائی کے دلائل سے اعراض کرنے والی اقوام فرعون اور اس کی قوم کا قصہ بیان ہو رہا ہے کہ ان کے پاس اللہ کے رسول حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون علیہما السلام بشارت اور ڈراوے لے کر آتے ہیں بڑے بڑے معجزے اور زبردست نشانیاں اللہ کی طرف سے انہیں دی جاتی ہیں جو ان کی نبوت کی حقانیت پر پوری پوری دلیل ہوتی ہیں ۔ لیکن یہ فرعونی ان سب کو جھٹلاتے ہیں جس کی بدبختی میں ان پر عذاب الہٰی نازل ہوتے ہیں اور انہیں بالکل ہی سوکھے تنکوں کی طرح اڑا دیا جاتا ہے ۔ پھر فرماتا ہے اے مشرکین قریش اب بتلاؤ تم ان سے کچھ بہتر ہو ؟ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تمہارے لئے اللہ نے اپنی کتابوں میں چھوٹ دے رکھی ہے؟ کہ ان کے کفر پر تو انہیں عذاب کیا جائے لیکن تم کفر کئے جاؤ اور تمہیں کوئی سزا نہ جائے ؟ پھر فرماتا ہے کیا ان کا یہ خیال ہے کہ ہم ایک جماعت کی جماعت ہیں آپ میں ایک دوسرے کی مدد کرتے رہیں گے اور ہمیں کوئی برائی ہماری کثرت اور جماعت کی جماعت کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے گا انہیں ہزیمت دی جائے گی اور یہ پیٹھ دکھا کر بھاگتے پھریں گے ۔ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ بدر والے دن اپنی قیام گاہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا فرما رہے تھے اے اللہ تجھے تیرا عہد و پیمان یاد دلاتا ہوں اے اللہ اگر تیری چاہت یہی ہے کہ آج کے دن کے بعد سے تیری عبادت و وحدانیت کے ساتھ زمین پر کی ہی نہ جائے بس اتنا ہی کہا تھا کہ حضرت ابو بکر صدیق نے آپ کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بس کیجئے آپ نے بہت فریاد کر لی ۔ اب آپ اپنے خیمے سے باہر آئے اور زبان پر دونوں آیتیں آیت ( سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّوْنَ الدُّبُرَ 45؀ ) 54- القمر:45 ) ، جاری تھیں ، حضرت عمر فرماتے ہیں اس آیت کے اترنے کے وقت میں سوچ رہا تھا کہ اس سے مراد کونسی جماعت ہو گی ؟ جب بدر والے دن میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ زرہ پہنے ہوئے اپنے کیمپ سے باہر تشریف لائے اور یہ آیت پڑھ رہے تھے ، اس دن میری سمجھ میں اس کی تفسیر آگئی ۔ بخاری میں ہے حضرت عائشہ فرماتی ہیں میری چھوٹی سی عمر تھی ۔ اپنی ہمجولیوں میں کھیلتی پھرتی تھی اس وقت یہ آیت ( بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُمْ وَالسَّاعَةُ اَدْهٰى وَاَمَرُّ 46؀ ) 54- القمر:46 ) ، اتری ہے ۔ یہ روایت بخاری میں فضائل القرآن کے موقعہ پر مطول مروی ہے مسلم میں یہ حدیث نہیں ۔