سورة الرَّحْمٰن حاشیہ نمبر :26
یہاں موقع و محل خود بتا رہا ہے کہ آلاء کا لفظ کمالات کے معنی میں استعمال ہوا ہے ۔ فانی مخلوقات میں سے جو کوئی بھی کبریائی کے زعم میں مبتلا ہوتا ہے ۔ اور اپنی جھوٹی خدائی کو لازوال سمجھ کر اَینٹھتا اور اکڑتا ہے وہ اگر زبان سے نہیں تو اپنے عمل سے ضرور رب العالمین کی عظمت و جلالت کو جھٹلاتا ہے ۔ اس کا غرور بجائے خود اللہ کی کبریائی کی تکذیب ہے ۔ جو دعویٰ بھی وہ کسی کمال کا اپنی زبان سے کرتا ہے یا جس کا ادعا اپنے نفس میں رکھتا ہے ، وہ اصل صاحب کمال کے مقام و منصب کا انکار ہے ۔