سورة الْوَاقِعَة حاشیہ نمبر :14
اصل الفاظ ہیں الا قیلاً سلٰماً سلٰماً ۔ بعض مفسرین و مترجمین نے اس کا مطلب یہ لیا ہے کہ وہاں ہر طرف سلام سلام ہی کی آوازیں سننے میں آئیں گی ۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ اس سے مراد ہے قول سلیم ، یعنی ایسی گفتگو جو عیوب کلام سے پاک ہو جس میں وہ خرابیاں نہ ہوں جو پچھلے فقرے میں بیان کی گئی ہیں ۔ یہاں سلام کا لفظ قریب قریب اسی مفہوم میں استعمال کیا گیا ہے جس کے لیے انگریزی میں لفظ sahe استعمال ہوتا ہے ۔