Surah

Information

Surah # 56 | Verses: 96 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 46 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 81 and 82, from Madina
نَحۡنُ جَعَلۡنٰهَا تَذۡكِرَةً وَّمَتَاعًا لِّلۡمُقۡوِيۡنَ‌ۚ‏ ﴿73﴾
ہم نے اسے سبب نصیحت اور مسافروں کے فائدے کی چیز بنایا ہے ۔
نحن جعلنها تذكرة و متاعا للمقوين
We have made it a reminder and provision for the travelers,
Hum ney issay sabab-e-naseehat aur musafiron kay faeeday ki cheez banaya hai.
ہم نے ہی اس کو نصیحت کا سامان اور صحرائی مسافروں کے لیے فائدے کی چیز بنایا ہے ۔ ( ٢٠ )
ہم نے اسے ( ف۵۷ ) جہنم کا یادگار بنایا ( ف۵۸ ) اور جنگل میں مسافروں کا فائدہ ( ف۵۹ )
ہم نے اس کو یاد دہانی کا ذریعہ 33 اور حاجت مندوں 34 کے لئے سامان زیست بنا یا ہے ۔
ہم ہی نے اِس ( درخت کی آگ ) کو ( آتشِ جہنّم کی ) یاد دلانے والی ( نصیحت و عبرت ) اور جنگلوں کے مسافروں کے لئے باعثِ منفعت بنایا ہے
سورة الْوَاقِعَة حاشیہ نمبر :33 اس آگ کو یاد دہانی کا ذریعہ بنانے کا مطلب یہ ہے کہ یہ وہ چیز ہے جو ہر وقت روشن ہو کر انسان کو اس کا بھولا ہوا سبق یاد دلاتی ہے ۔ اگر آگ نہ ہوتی تو انسان کی زندگی حیوان کی زندگی سے مختلف نہ ہو سکتی ۔ آگ ہی سے انسان نے حیوانات کی طرح کچی غذائیں کھانے کے بجائے ان کو پکا کر کھانا شروع کیا اور پھر اس کے لیے صنعت و ایجاد کے نئے نئے دروازے کھلتے چلے گئے ۔ ظاہر ہے کہ اگر خدا وہ ذرائع پیدا نہ کرتا جن سے آگ جلائی جا سکے ، اور وہ آتش پذیر مادے پیدا نہ کرتا جو آگ سے جل سکیں ، تو انسان کی ایجادی صلاحیتوں کا قفل ہی نہ کھلتا ۔ مگر انسان یہ بات فراموش کر گیا ہے کہ اس کا خالق کوئی پروردگار حکیم ہے جس نے اسے ایک طرف انسانی قابلیتیں دے کر پیدا کیا تو دوسری طرف زمین میں وہ سرو سامان بھی پیدا کر دیا جس سے اس کی یہ قابلیتیں رو بعمل آ سکیں ۔ وہ اگر غفلت میں مد ہوش نہ ہو تو تنہا ایک آگ ہی اسے یہ یاد دلانے کے لیے کافی ہے کہ یہ کس کے احسانات اور کس کی نعمتیں ہیں جن سے وہ دنیا میں متمتع ہو رہا ہے ۔ سورة الْوَاقِعَة حاشیہ نمبر :34 اصل میں لفظ مُقْوِیْن استعمال کیا گیا ہے ۔ اس کے مختلف معنی اہل لغت نے بیان کیے ہیں ۔ بعض اسے صحرا میں اترے ہوئے مسافروں کے معنی میں لیتے ہیں ۔ بعض اس کے معنی بھوکے آدمی کے لیتے ہیں ۔ اور بعض کے نزدیک اس سے مراد وہ سب لوگ ہیں جو آگ سے فائدہ اٹھاتے ہیں ، خواہ وہ کھانا پکانے کا فائدہ ہو یا روشنی کا یا تپش کا ۔