سورة الْقَلَم حاشیہ نمبر :8
اصل میں لفظ عتل استعمال ہوا ہے جو عربی زبان میں ایسے شخص کے لیے بولا جاتا ہے جو خوب ہٹا کٹا اور بہت کھانے پینے والا ہو ، اور اس کے ساتھ نہایت بد خلق ، جھگڑالو اور سفاک ہو ۔
سورة الْقَلَم حاشیہ نمبر :9
اصل میں لفظ زنیم استعمال ہوا ہے ۔ کلام عرب میں یہ لفظ اس ولدالزنا کے لیے بولا جاتا ہے جو دراصل ایک خاندان کا فرد نہ ہو مگر اس میں شامل ہو گیا ہو ۔ سعید بن جبیر اور شعبی کہتے ہیں کہ یہ لفظ اس شخص کے لیے بھی بولا جاتا ہے جو لوگوں میں اپنے شر کی وجہ سے معروف و مشہور ہو ۔
ان آیات میں جس شخص کے یہ اوصاف بیان کیے گئے ہیں اس کے بارے میں مفسرین کے اقوال مختلف ہیں ۔ کسی نے کہا ہے کہ یہ شخص ولید بن مغیرہ تھا ۔ کسی نے اسود بن عبد یغوث کا نام لیا ہے ۔ کسی نے اخنس بن شریق کو اس کا مصداق ٹھیرایا ہے ۔ اور بعض لوگوں نے کچھ دوسرے اشخاص کی نشاندہی کی ہے ۔ لیکن قرآن مجید میں نام لیے بغیر صرف اس کے اوصاف بیان کردیے گئے ہیں ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مکہ میں وہ اپنے ان اوصاف کے لیے اتنا مشہور تھا کہ اس کا نام لینے کی ضرورت نہ تھی ۔ اس کی یہ صفات سنتے ہی ہر شخص سمجھ سکتا تھا کہ اشارہ کس کی طرف ہے ۔