سورة الْقَلَم حاشیہ نمبر :17
اس کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ قسم کھا کر کہہ رہے تھے کہ کل ہم اپنے باغ کے پھل ضرور توڑیں گے اس وقت اس شخص نے ان کو تنبیہ کی تھی کہ تم خدا کو بھول گئے ۔ ان شاء اللہ کیوں نہیں کہتے؟ مگر انہوں نے اس کی پروا نہ کی ۔ پھر جب وہ مسکینوں کو کچھ نہ دینے کا فیصلہ کر رہے تھے اس وقت بھی اس نے انہیں نصیحت کی کہ اللہ کو یاد کرو اور اس بری نیت سے باز آ جاؤ ، مگر وہ اپنی بات پر جمے رہے ۔