سورة الْحَآقَّة حاشیہ نمبر :10
آگے آنے والی بات کو پڑھتے ہوئے یہ بات نگاہ میں رہنی چاہیے کہ قرآن مجید میں کہیں تو قیامت کے تین مراحل الگ الگ بیان کیے گئے ہیں جو یکے بعد دیگرے مختلف اوقات میں پیش آئیں گے ، اور کہیں سب کو سمیٹ کر پہلے مرحلے سے آخری مرحلے تک کے واقعات کو یکجا بیان کر دیا گیا ہے ۔ مثال کے طور پر سورہ نمل آیت 87 میں پہلے نفخ صور کا ذکر کیا گیا ہے جب تمام دنیا کے انسان یک لخت ایک ہولناک آواز سے گھبرا اٹھیں گے ۔ اس وقت نظام عالم کے درہم برہم ہونے کی وہ کیفیات ان کی آنکھوں کے سامنے پیش آئیں گی جو سورہ حج آیات 1 ۔ 2 ، سورہ یٰسین آیات 49 ۔ 50 اور سورہ تکویر آیات 1 ۔ 6 میں بیان ہوئی ہیں ۔ سورہ زمر آیات 67 تا 70 میں دوسرے اور تیسرے نفخ صور کے متعلق بتایا گیا ہے کہ ایک نفخ پر سب لوگ مر کر گر جائیں گے اور اس کے بعد جب پھر صور پھونکا جائے گا تو سب جی اٹھیں گے اور خدا کی عدالت میں پیش ہو جائیں گے ۔ سورہ طٰہٰ آیات 102 تا 112 ، سورہ انبیاء آیات 101 تا 103 ، سورہ یٰسین آیات 51 تا 53 ، اور سورہ ق آیات 20 تا 22 میں صرف تیسرے نفخ صور کا ذکر ہے ( تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد سوم ، طٰہٰ ، حاشیہ 78 ۔ الحج ، حاشیہ 1 ۔ جلد چہارم ، یٰسین ، حواشی 46 ۔ 47 ) ۔ لیکن یہاں اور بہت سے دوسرے مقامات پر قرآن میں پہلے نفخ صور سے لے کر جنت اور جہنم میں لوگوں کے داخل ہونے تک قیامت کے تمام واقعات کو ایک ہی سلسلے میں بیان کر دیا گیا ہے ۔