Surah

Information

Surah # 72 | Verses: 28 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 40 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
لِّيَـعۡلَمَ اَنۡ قَدۡ اَبۡلَغُوۡا رِسٰلٰتِ رَبِّهِمۡ وَاَحَاطَ بِمَا لَدَيۡهِمۡ وَاَحۡصٰى كُلَّ شَىۡءٍ عَدَدًا‏ ﴿28﴾
تاکہ ان کے اپنے رب کے پیغام پہنچا دینے کا علم ہو جائے اللہ تعالٰی نے انکے آس پاس ( کی تمام چیزوں ) کا احاطہ کر رکھا ہے اور ہرچیز کی گنتی کا شمار کر رکھا ہے ۔
ليعلم ان قد ابلغوا رسلت ربهم و احاط بما لديهم و احصى كل شيء عددا
That he may know that they have conveyed the messages of their Lord; and He has encompassed whatever is with them and has enumerated all things in number.
Takay unkay apney rab kay paygham phoncha denay ka ilm hojaey.Allah talah ney unkay aas pass ( ki tamam cheezon ) ka ehaata ker rakha hai aur her cheez ki gintee ka shumaar ker rakha hai
################
تاکہ دیکھ لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیام پہنچا دیے اور جو کچھ ان کے پاس سب اس کے علم میں ہے اور اس نے ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھی ہے ( ف۵۲ )
تاکہ وہ جان لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے29 ، اور وہ ان کے پورے ماحول کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور ایک ایک چیز کو اس نے گن رکھا ہے30 ۔ ” ؏۲
تاکہ اللہ ( اس بات کو ) ظاہر فرما دے کہ بے شک ان ( رسولوں ) نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دئیے ، اور ( اَحکاماتِ اِلٰہیہ اور علومِ غیبیہ میں سے ) جو کچھ ان کے پاس ہے اللہ نے ( پہلے ہی سے ) اُس کا اِحاطہ فرما رکھا ہے ، اور اُس نے ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھی ہے
سورة الْجِنّ حاشیہ نمبر :29 اس کے تین معنی ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ رسول یہ جان لے کہ فرشتوں نے اس کو اللہ تعالی کے پیغامات ٹھیک ٹھیک پہنچا دیے ہیں ۔ دوسرے یہ کہ اللہ تعالی یہ جان لے کہ فرشتوں نے اپنے رب کے پیغامات اس کے رسول تک صحیح صحیح پہنچا دیے ہیں ۔ تیسرے یہ کہ اللہ تعالی یہ جان لے کہ رسولوں نے اس کے بندوں تک اپنے رب کے پیغامات ٹھیک ٹھیک پہنچا دیے ۔ آیت کے الفاظ ان تینوں معنوں پر حاوی ہیں اور بعید نہیں کہ تینوں ہی مراد ہوں ۔ اس کے علاوہ یہ آیت دو مزید باتوں پر بھی دلالت کرتی ہے ۔ پہلی بات یہ کہ رسول کو وہ علم غیب عطا کیا جاتا ہے جو فریضہ رسالت کی انجام دہی کے لیے اس کو دینا ضروری ہوتا ہے ۔ دوسری بات یہ کہ جو فرشتے نگہبانی کے لیے مقرر کیے جاتے ہیں وہ صرف اسی بات کی نگہبانی نہیں کرتے کہ رسول تک وحی محفوظ طریقے سے پہنچ جائے بلکہ اس بات کی نگہبانی بھی کرتے ہیں کہ رسول اپنے رب کے پیغامات اس کے بندوں تک بےکم و کاست پہنچا دے ۔ سورة الْجِنّ حاشیہ نمبر :30 یعنی رسول پر بھی اور فرشتوں پر بھی اللہ تعالی کی قدرت اس طرح محیط ہے کہ اگر بال برابر بھی وہ اس کی مرضی کے خلاف جنبش کریں تو فوراً گرفت میں آ جائیں ۔ اور جو پیغامات اللہ تعالی بھیجتا ہے ان کا حرف حرف گنا ہوا ہے ، رسولوں اور فرشتوں کی یہ مجال نہیں ہے کہ ان میں ایک حرف کی کمی بیشی بھی کر سکیں ۔