Surah

Information

Surah # 74 | Verses: 56 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 4 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
كَلَّا ‌ؕ بَلۡ لَّا يَخَافُوۡنَ الۡاٰخِرَةَ ؕ‏ ﴿53﴾
ہرگز ایسا نہیں ( ہو سکتا بلکہ ) یہ قیامت سے بے خوف ہیں ۔
كلا بل لا يخافون الاخرة
No! But they do not fear the Hereafter.
Hergiz asa nahi ( hosakta balkay ) yeh qiyamat say bay khof hein
ہرگز نہیں ! ( ٢١ ) بات اصل میں یہ ہے کہ ان کو آخرت کا خوف نہیں ہے ۔ ( ٢٢ )
ہرگز نہیں بلکہ ان کو آخرت کا ڈر نہیں ( ف۳۷ )
ہرگز نہیں ، اصل بات یہ ہے کہ یہ آخرت کا خوف نہیں رکھتے39 ۔
ایسا ہرگز ممکن نہیں ، بلکہ ( حقیقت یہ ہے کہ ) وہ لوگ آخرت سے ڈرتے ہی نہیں
سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :39 یعنی ان کے ایمان نہ لانے کی اصل وجہ یہ نہیں ہے کہ ان کے مطالبے پورے نہیں کیے جاتے ، بلکہ اصل وجہ یہ ہے کہ یہ آخرت سے بے خوف ہیں ۔ انہوں نے سب کچھ اسی دنیا کو سمجھ رکھا ہے اور انہیں یہ خیال نہیں ہے کہ اس دنیا کی زندگی کے بعد کوئی اور زندگی بھی ہے جس میں ان کو اپنے اعمال کا حساب دینا ہو گا ۔ اسی چیز نے ان کو دنیا میں بے فکر اور غیر ذمہ دار بنا دیا ہے ۔ یہ حق اور باطل کے سوال کو سرے سے بے معنی سمجھتے ہیں ، کیونکہ ان کو دنیا میں کوئی حق ایسا نظر نہیں آتا جس کی پیروی کا نتیجہ لازما دنیا میں اچھا ہی نکلتا ہو ۔ اور نہ کوئی باطل ایسا نظر آتا ہے جس کا نتیجہ دنیا میں ضرور برا ہی نکلا کرتا ہو ۔ اس لیے یہ اس مسئلے پر غور کرنا لا حاصل سمجھتے ہیں کہ فی الواقع حق کیا ہے اور باطل کیا ۔ یہ مسئلہ سنجیدگی کے ساتھ قابل غور اگر ہو سکتا ہے تو صرف اس شخص کے لیے جو دنیا کی موجودہ زندگی کو ایک عارضی زندگی سمجھتا ہو اور یہ تسلیم کرتا ہو کہ اصلی اور ابدی زندگی آخرت کی زندگی ہے جہاں حق کا انجام لازماً اچھا اور باطل کا انجام لازماً برا ہو گا ۔ ایسا شخص تو ان معقول دلائل اور ان پاکیزہ تعلیمات کو دیکھ کر ایمان لائے گا جو قرآن میں پیش کی گئی ہیں اور اپنی عقل سے کام لے کر یہ سمجھنے کی کوشش کرے گا کہ قرآن جن عقائد اور اعمال کو غلط کہہ رہا ہے ان میں فی الواقع کیا غلطی ہے ۔ لیکن آخرت کا منکر جو سرے سے تلاش حق میں سنجیدہ ہی نہیں ہے وہ ایمان نہ لانے کے لیے آئے دن نت نئے مطالبے پیش کرے گا ۔ حالانکہ اس کا خواہ کوئی مطالبہ بھی پورا کر دیا جائے ، وہ انکار کرنے کے لیے کوئی دوسرا بہانا ڈھونڈ نکالے گا ۔ یہی بات ہے جو سورہ انعام میں فرمائی گئی ہے کہ اے نبی ، اگر ہم تمہارے اوپر کاغذ میں لکھی لکھائی کوئی کتاب بھی اتار دیتے اور لوگ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو کر بھی دیکھ لیتے تو جنہوں نے حق کا انکار کیا ہے وہ یہی کہتے کہ یہ تو صریح جادو ہے ۔ ( الانعام ، 7 ) ۔