سورة الْقِیٰمَة حاشیہ نمبر :9
اصل میں الفاظ ہیں بما قدم و اخر ۔ یہ بڑا جامع فقرہ ہے جس کے کئی معنی ہو سکتے ہیں اور غالباً وہ سب ہی مراد ہیں ۔ ایک معنی اس کے یہ ہیں کہ آدمی کو اس روز یہ بھی بتا دیا جائے گا کہ اپنی دنیا کی زندگی میں مرنے سے پہلے کیا نیکی یا بدی کما کر اس نے اپنی آخرت کے لیے آگے بھیجی تھی اور یہ حساب بھی اس کے سامنے رکھ دیا جائے گا کہ اپنے اچھے یا برے اعمال کے کیا اثرات وہ اپنے پیچھے چھوڑ آیا تھا جو اس کے بعد مدتہائے دراز تک آنے والی نسلوں میں چلتے رہے ۔ دوسرے معنی یہ ہیں کہ اسے وہ سب کچھ بتا دیا جائے گا جو اسے کرنا چاہیے تھا مگر اس نے نہیں کیا اور جو کچھ نہ کرنا چاہیے تھا مگر اس نے کر ڈالا ۔ تیسرے معنی یہ ہیں کہ جو کچھ اس نے پہلے کیا اور جو کچھ بعد میں کیا اس کا پورا حساب تاریخ وار اس کے سامنے رکھ دیا جائے گا ۔ چوتھے معنی یہ ہیں کہ جو نیکی یا بدی اس نے کی وہ بھی اسے بتا دی جائے گی اور جس نیکی یا بدی کے کرنے سے وہ باز رہا اس سے بھی اسے آگاہ کر دیا جائے گا ۔