Surah

Information

Surah # 77 | Verses: 50 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 33 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 48, from Madina
اَلَمۡ نُهۡلِكِ الۡاَوَّلِيۡنَؕ‏ ﴿16﴾
کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں کیا؟
الم نهلك الاولين
Did We not destroy the former peoples?
Kiya hum ney aglon ko halak nahi kiya?
کیا ہم نے پہلے لوگوں کو ہلاک نہیں کیا؟
کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہ فرمایا ( ف۱۰ )
کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں کیا8؟
کیا ہم نے اگلے ( جھٹلانے والے ) لوگوں کو ہلاک نہیں کر ڈالا تھا
سورة الْمُرْسَلٰت حاشیہ نمبر :8 یہ آخرت کے حق میں تاریخی استدلال ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ خود اسی دنیا میں اپنی تاریخ کو دیکھ لو ۔ جن قوموں نے بھی آخرت کا انکار کر کے اسی دنیا کو اصل زندگی سمجھا اور اسی دنیا میں ظاہر ہونے والے نتائج کو خیر و شر کا معیار سمجھ کر اپنا اخلاقی رویہ متعین کیا ، بلا استثناء وہ سب آخر کار تباہ ہو کر رہیں ۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آخرت فی الواقع ایک حقیقت ہے جسے نظر انداز کر کے کام کرنے والا اسی طرح نقصان اٹھاتا ہے جس طرح ہر اس شخص کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے جو حقائق سے آنکھیں بند کر کے چلے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، یونس ، حاشیہ 12 ۔ جلد سوم ، النمل ، حاشیہ 86 ۔ الروم ، حاشیہ 8 ۔ جلد چہارم ، سبا ، حاشیہ 25 ) ۔
حسرت و افسوس کا وقت آنے سے پہلے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم سے پہلے بھی جن لوگوں نے میرے رسولوں کی رسالت کو جھٹلایا میں نے انہیں نیست و نابود کر دیا پھر ان کے بعد اور لوگ آئے انہوں نے بھی ایسا ہی کیا اور ہم نے بھی انہیں اسی طرح غارت کر دیا ہم مجرموں کی غفلت کا یہی بدلہ دیتے چلے آئے ہیں ، اس دن ان جھٹلانے والوں کی درگت ہو گی ، پھر اپنی مخلوق کو اپنا احسان یاد دلاتا ہے اور منکرین قیامت کے سامنے دلیل پیش کرتا ہے کہ ہم نے اسے حقیر اور ذلیل قطرے سے پیدا کیا جو خالق کائنات کی قدرت کے سامنے ناچیز محض تھا ، جیسے سورہ یس کی تفسیر میں گذر چکا کہ اے ابن آدم بھلا تو مجھے کیا عاجز کر سکے گا میں نے تو تجھے اسی جیسی چیز سے پیدا کیا ہے ، پھر اس قطرے کو ہم نے رحم میں جمع کیا جو اس پانی کے جمع ہونے کی جگہ ہے اسے بڑھاتا ہے اور محفوظ رکھتا ہے ، مدت مقررہ تک وہ وہیں رہا یعنی چھ مہینے یا نو مہینے ، ہمارے اس اندازے کو دیکھو کہ کس قدر صحیح اور بہترین ہے ، پھر بھی اگر تم اس آنے والے دن کو نہ مانو گے تو یقین جانو کہ تمہیں قیامت کے دن بڑی حسرت اور سخت افسوس ہو گا ۔ پھر فرمایا کیا ہم نے زمین کو یہ خدمت سپرد نہیں کی؟ کہ وہ تمہیں زندگی میں بھی اپنی پیٹھ پر چلاتی رہے اور موت کے بعد بھی تمہیں اپنے پیٹ میں چھپا رکھے ، پھر زمین کے نہ ہلنے جلنے کے لئے ہم نے مضبوط وزنی بلند پہاڑ اس میں گاڑ دیئے اور بادلوں سے برستا ہوا اور چشموں سے رستا ہوا ہلکا زور ہضم خوش گوار پانی ہم نے تمہیں پلایا ، ان نعمتوں کے باوجود بھی اگر تم میری باتوں کو جھٹلاتے ہی رہے تو یاد رکھو وہ وقت آ رہا ہے جب حسرت و افسوس کرو گے اور کچھ کام نہ آئے ۔