Surah

Information

Surah # 78 | Verses: 40 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 80 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
يَوۡمَ يَقُوۡمُ الرُّوۡحُ وَالۡمَلٰٓٮِٕكَةُ صَفًّا ؕۙ لَّا يَتَكَلَّمُوۡنَ اِلَّا مَنۡ اَذِنَ لَهُ الرَّحۡمٰنُ وَقَالَ صَوَابًا‌‏ ﴿38﴾
جس دن روح اور فرشتے صفیں باندھ کر کھڑے ہونگے تو کوئی کلام نہ کر سکے گا مگر جسے رحمٰن اجازت دے دے اور وہ ٹھیک بات زبان سے نکالے ۔
يوم يقوم الروح و الملىكة صفا لا يتكلمون الا من اذن له الرحمن و قال صوابا
The Day that the Spirit and the angels will stand in rows, they will not speak except for one whom the Most Merciful permits, and he will say what is correct.
Jiss din roh or faristy safein bandh ker khary hongay to koi kalam na kersakay ga magar jis say rehman ijazat dayday aur wo thek bat zaban say nikalay
################
جس دن جبریل کھڑا ہوگا اور سب فرشتے پرا باندھے ( صفیں بنائے ) کوئی نہ بول سکے گا ( ف۳۱ ) مگر جسے رحمن نے اذن دیا ( ف۳۲ ) اور اس نے ٹھیک بات کہی ( ف۳۳ )
جس روزروح24 اور ملائکہ صف بستہ کھڑے ہوں گے ، کوئی نہ بولے گا سوائے اس کے جسے رحمن اجازت دے اور جو ٹھیک بات کہے25 ۔
جس دن جبرائیل ( روح الامین ) اور ( تمام ) فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے ، کوئی لب کشائی نہ کر سکے گا ، سوائے اس شخص کے جسے خدائے رحمان نے اِذنِ ( شفاعت ) دے رکھا تھا اور اس نے ( زندگی میں تعلیماتِ اسلام کے مطابق ) بات بھی درست کہی تھی
سورة النَّبَا حاشیہ نمبر :24 اہل تفسیر کی اکثریت کا خیال یہی ہے کہ اس سے مراد جبرئیل علیہ السلام ہیں اور ان کا جو بلند مرتبہ اللہ تعالی کے ہاں ہے اس کی وجہ سے ملائکہ سے الگ ان کا ذکر کیا گیا ہے ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد ششم ، المعارج ، حاشیہ 3 ) ۔ سورة النَّبَا حاشیہ نمبر :25 بولنے سے مراد شفاعت ہے ، اور فرمایا گیا ہے کہ وہ صرف دو شرطوں کے ساتھ ممکن ہو گی ۔ ایک شرط یہ کہ جس شخص کو جس گنہگار کے حق میں شفاعت کی اجازت اللہ تعالی کی طرف سے ملے گی صرف وہی شخص اسی کے حق میں شفاعت کر سکے گا ۔ دوسری شرط یہ کہ شفاعت کرنے والا بجا اور درست بات کہے ، بے جا نوعیت کی سفارش نہ کرے ، اور جس کے معاملہ میں وہ سفارش کر رہا ہو وہ دنیا میں کم از کم کلمہ حق کا قائل رہا ہو ، یعنی محض گناہ کار ہو ، کافر نہ ہو ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد اول ، البقرہ ، حاشیہ 281 ، جلد دوم ، یونس ، حاشیہ 5 ، ہود ، حاشیہ 106 ، جلد سوم ، مریم حاشیہ 52 ، طہٰ ، حواشیہ 85 ۔ 86 ۔ الانبیاء حاشیہ 27 ۔ جلد چہارم ، سبا ، حواشی 40 ۔ 41 ۔ المومن ، حاشیہ 32 ۔ الزخرف ، حاشیہ 68 ۔ جلد پنجم ، النجم ، حاشیہ 21 ۔ جلد ششم ، المدثر ، حاشیہ 36 ) ۔