Surah

Information

Surah # 79 | Verses: 46 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 81 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
ءَاَنۡتُمۡ اَشَدُّ خَلۡقًا اَمِ السَّمَآءُ‌ ؕ بَنٰٮهَا‏ ﴿27﴾
کیا تمہارا پیدا کرنا زیادہ دشوار ہے یا آسمان کا؟ اللہ تعا لٰی نے اسے بنایا ۔
ءانتم اشد خلقا ام السماء بنىها
Are you a more difficult creation or is the heaven? Allah constructed it.
Kiya tumhara peda kerna zadadushwar hy ya aasman ka?
۔ ( انسانو ) کیا تمہیں پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے یا آسمان کو؟ ( ٩ ) اس کو اللہ نے بنایا ہے ۔
۔ ( ۲۷ ) کیا تمہاری سمجھ کے مطابق تمہارا بنانا ( ف۳۲ ) مشکل یا آسمان کا اللہ نے اسے بنایا ،
کیا13 تم لوگوں کی تخلیق زیادہ سخت کام ہے یا آسمان کی14؟ اللہ نے اس کو بنایا ،
کیا تمہارا پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے یا ( پوری ) سماوی کائنات کا ، جسے اس نے بنایا
سورة النّٰزِعٰت حاشیہ نمبر :13 اب قیامت اور حیات بعد الموت کے ممکن اور مقضائے حکمت ہونے کے دلائل بیان کیے جا رہے ہیں ۔ سورة النّٰزِعٰت حاشیہ نمبر :14 تخلیق سے مراد انسانوں کی دوبارہ تخلیق ہے اور آسمان سے مراد وہ پورا عالم بالا ہے جس میں بے شمار ستارے اور سیارے ، بے حد و حساب شمسی نظام اور ان گنت کہکشاں پائے جاتے ہیں مطلب یہ ہے کہ تم جو موت کے بعد دوبارہ زندہ کیے جانے کو کوئی بڑی ہی امر محال سمجھتے ہو ، اور بار بار کہتے ہو کہ بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ جب ہماری ہڈیاں تک بوسیدہ ہو چکی ہوں گی اس حالت میں ہمارے پراگندہ اجزائے جسم پھر سے جمع کر دیے جائیں اور ان میں جان ڈال دی جائے ، کبھی اس بات پر بھی غور کرتے ہو کہ اس عظیم کائنات کا بنانا زیادہ سخت مشکل کام ہے یا تمہیں ایک مرتبہ پیدا کر چکنے کے بعد دوبارہ اسی شکل میں پیدا کر دینا ؟ جس خدا کے لیے وہ کوئی مشکل کام نہ تھا اس کے لیے ( آخر یہ کیوں ایسا مشکل کام ہے کہ وہ اس پر قادر نہ ہو سکے؟ حیات بعد الموت پر یہی دلیل قرآن مجید میں متعدد مقامات پر دی گئی ہے ۔ مثلاً سورۃ یسین میں ہے اور کیا وہ جس نے آسمان اور زمین کو بنایا اس پر قادر نہیں ہے کہ ان جیسوں کو ( پھر سے ) پیدا کر دے؟ کیوں نہیں ، وہ تو بڑا زبردست خالق ہے ، تخلیق کے کام کو خوب جانتا ہے ( آیت 81 ) ۔ اور سورہ مومن میں فرمایا یقیناً آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنا انسانوں کو پیدا کرنے سے زیادہ بڑا کام ہے ، مگر اکثر جانتے نہیں ہیں ( آیت 57 ) ۔
موت و حیات کی سرگزشت جو لوگ مرنے کے بعد زندہ ہونے کے منکر تھے ، انہیں پروردگار دلیلیں دیتا ہے کہ تمہاری پیدائش سے تو بہت زیادہ مشکل پیدائش آسمانوں کی ہے جیسے اور جگہ ہے آیت ( لَخَــلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ 57؀ ) 40-غافر:57 ) یعنی زمین و آسمان کی پیدائش انسانوں کی پیدائش سے زیادہ بھاری ہے اور جگہ ہے آیت ( اَوَلَيْسَ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِقٰدِرٍ عَلٰٓي اَنْ يَّخْلُقَ مِثْلَهُمْ ڲ بَلٰى ۤ وَهُوَ الْخَــلّٰقُ الْعَلِـيْمُ 81؀ ) 36-يس:81 ) کیا جس نے زمین و آسمان پیدا کر دیا ہے ان جیسے انسانوں کو دوبارہ پیدا کرنے پر قدرت نہیں رکھتا ؟ ضرور وہ قادر ہے اور وہ ہی بڑا پیدا کرنے والا اور خوب جاننے والا ہے ، آسمان کو اس نے بنایا یعنی بلند و بالا خوب چوڑا اور کشادہ اور بالکل برابر بنایا پھر اندھیری راتوں میں خوب چمکنے والے ستارے اس میں جڑ دیئے ، رات کو سیاہ اور اندھیرے والی بنایا اور دن کو روشن اور نور والا بنایا اور زمین کو اس کے بعد بچھا دیا یعنی پانی اور چارہ نکالا ۔ سورہ حم سجدہ میں یہ بیان گزر چکا ہے کہ زمین کی پیدائش تو آسمان سے پہلے ہے ہاں اس کی برکات کا اظہار آسمانوں کی پیدائش کے بعد ہوا جس کا بیان یہاں ہو رہا ہے ، ابن عباس اور بہت سے مفسرین سے یہی مروی ہے ، امام ابن جریر بھی اسی کو پسند فرماتے ہیں ، اس کا تفصیلی بیان گزر چکا ہے اور پہاڑوں کو اس نے خوب مضبوط گاڑ دیا ہے وہ حکمتوں والا صحیح علم والا ہے اور ساتھ ہی اپنی مخلوق پر بیحد مہربان ہے ، مسند احمد میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے زمین کو پیدا کیا وہ ہلنے لگی پروردگار نے پہاڑوں کو پیدا کر کے زمین پر گاڑ دیا جس سے وہ ٹھہر گئی فرشتوں کو اس سے سخت تر تعجب ہوا اور پوچھنے لگے اللہ تیری مخلوق میں ان پہاڑوں سے بھی زیادہ سخت چیز کوئی اور ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہاں لوہا ، پوچھا اس سے بھی زیادہ سخت ؟ فرمایا آگ ، پوچھا اس سے بھی زیادہ سخت؟ فرمایا ہاں پانی ، پوچھا اس سے بھی زیادہ سخت؟ فرمایا ہوا ، پوچھا پروردگار کیا تیری مخلوق میں اس سے بھاری کوئی اور چیز ہے؟ فرمایا ہاں ابن آدم وہ یہ ہے کہ اپنے دائیں ہاتھ سے جو خرچ کرتا ہے اس کی خبر پائیں ہاتھ کو بھی نہیں ہوتی ، ابن جریر میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جب زمین کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا تو وہ کانپنے لگی اور کہنے لگی تو آدم اور اس کی اولاد کو پیدا کرنے والا ہے جو اپنی گندگی مجھ پر ڈالیں گے اور میری پیٹھ پر تیری نافرمانیاں کریں گے ، اللہ تعالیٰ نے پہاڑ گاڑ کر زمین کو ٹھہرا دیا بہت سے پہاڑ تم دیکھ رہے ہو اور بہت سے تمہاری نگاہوں سے اوجھل ہیں ، زمین کا پہاڑوں کے بعد سکون حاصل کرنا بالکل ایسا ہی تھا جیسے اونٹ کو ذبح کرتے ہی اس کا گوشت تھرکتا رہتا ہے پھر کچھ دیر بعد ٹھہر جاتا ہے ۔ پھر فرماتا ہے کہ یہ سب تمہارے اور تمہارے جانوروں کے فائدے کے لئے ہے ، یعنی زمین سے چشموں اور نہروں کا جاری کرنا زمین کے پوشیدہ خزانوں کو ظاہر کرنا کھیتیاں اور درخت اگانا پہاڑوں کا گاڑنا تاکہ زمین سے پورا پورا فائدہ تم اٹھا سکو ، یہ سب باتیں انسانوں کے فائدے کیلئے ہیں اور ان کے جانوروں کے فائدے کے لئے پھر وہ جانور بھی انہی کے فائدے کے لئے ہیں کہ بعض کا گوشت کھاتے ہیں بعض پر سواریاں لیتے ہیں اور اپنی عمر اس دنیا میں سکھ چین سے بسر کر رہے ہیں ۔