سورة التَّكْوِیْر حاشیہ نمبر :18
رفیق سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، اور آپ کو اہل مکہ کا رفیق کہہ کر دراصل انہیں اس بات کا احساس دلایا گیا ہے کہ آپ ان کے لیے کوئی اجنبی شخص نہیں ہیں بلکہ انہی کے ہم قوم اور ہم قبیلہ ہیں ۔ انہی کے درمیان آپ کی ساری زندگی بسر ہوئی ہے ، اور ان کے شہر کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ آپ کس قدر دانا اور ہوشمند انسان ہیں ۔ ایسے شخص کو جانتے بوجھتے مجنون کہتے ہوئے انہیں کچھ تو شرم آنی چاہیے ( مزید تشریح کے لئے ملاحظہ ہو تفہیم القرآ ن ، جلد پنجم ، النجم ، حواشی 2 ۔ 3 ) ۔