سورة التَّكْوِیْر حاشیہ نمبر :21
یعنی تمہارا یہ خیال غلط ہے کہ کوئی شیطان آ کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کان میں یہ باتیں پھونک دیتا ہے ۔ شیطان کا آخر یہ کام کب ہو سکتا ہے کہ وہ انسان کو شرک اور بت پرستی اور دہریت و الحاد سے ہٹا کرخدا پرست اور توحید کی تعلیم دے ۔ انسان کو شتر بےمہار بن کر رہنے کے بجائے خدا کے حضور ذمہ داری اور جواب دہی کا احساس دلائے ۔ جاہلانہ رسموں اور ظلم اور بد اخلاقی اور بد کرداری سے منع کر کے پاکیزہ زندگی ، عدل اور تقویٰ اور اخلاق فاضلہ کی طرف رہنمائی کرے ۔ ( مزید تشریح کے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد سوم ، الشعراء ، آیات 210 تا 212 معی حواشی 130 تا 133 ، اور آیات 221 تا 223 مع حواشی 140 ۔ 141 ) ۔