Surah

Information

Surah # 83 | Verses: 36 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 86 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
كَلَّا‌ بَلۡ؄ رَانَ عَلٰى قُلُوۡبِهِمۡ مَّا كَانُوۡا يَكۡسِبُوۡنَ‏ ﴿14﴾
یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ ( چڑھ گیا ) ہے ۔
كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون
No! Rather, the stain has covered their hearts of that which they were earning.
Yun nahi balky in kay dilon per in kay amal ki waja say zang ( charh gaya ) hai
ہرگز نہیں ! بلکہ جو عمل یہ کرتے رہے ہیں اس نے ان کے دلوں پر زنگ چڑھا دیا ہے ۔
( ۱٤ ) کوئی نہیں ( ف۱۲ ) بلکہ ان کے دلوں پر زنگ چڑھا دیا ہے ان کی کمائیوں نے ( ف۱۳ )
ہرگز نہیں ، بلکہ دراصل ان لوگوں کے دلوں پر ان کے برے اعمال کا زنگ چڑھ گیا ہے7 ۔
۔ ( ایسا ) ہرگز نہیں بلکہ ( حقیقت یہ ہے کہ ) ان کے دلوں پر ان اَعمالِ ( بد ) کا زنگ چڑھ گیا ہے جو وہ کمایا کرتے تھے ( اس لیے آیتیں ان کے دل پر اثر نہیں کرتیں )
سورة الْمُطَفِّفِيْن حاشیہ نمبر :7 یعنی جزا و سزا کو افسانہ قرار دینے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے ، لیکن جس وجہ سے یہ لوگ اسے افسانہ کہتے ہیں وہ یہ ہے کہ جن گناہوں کا یہ ارتکاب کرتے رہے ہیں ان کا زنگ ان کے دلوں پر پوری طرح چڑھ گیا ہے اس لیے جو بات سراسر معقول ہے وہ ان کو افسانہ نظر آتی ہے ۔ اس زنگ کی تشریح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمائی ہے کہ بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ لگ جاتا ہے ۔ اگر وہ توبہ کر لےتو وہ نقطہ صاف ہو جاتا ہے ، لیکن اگر وہ گناہوں کا ارتکاب کرتا ہی چلا جائے تو پورے دل پر وہ چھا جاتا ہے ( مسند احمد ، ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ ، ابن جریر ، حاکم ، ابن ابی حاتم ، ابن حبان وغیرہ ) ۔