اور جب یہ ( مغرور لوگ ) ان ( کمزور حال مومنوں ) کو دیکھتے تو کہتے: یقیناً یہ لوگ راہ سے بھٹک گئے ہیں ( یعنی یہ دنیا گنوا بیٹھے ہیں اور آخرت تو ہے ہی فقط افسانہ )
سورة الْمُطَفِّفِيْن حاشیہ نمبر :13
یعنی ان کی عقل ماری گئی ہے ، اپنے آپ کو دنیا کے فائدوں اور لذتوں سے صرف اس لیے محروم کر لیا ہے اور ہر طرح کے خطرات اور مصائب صرف اس لیے مول لے لیے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آخرت اور جنت اور دوزخ کے چکر میں ڈال دیا ہے ۔ جو کچھ حاضر ہے اسے اس موھوم امید پر چھوڑ رہے ہیں کہ موت کے بعد کسی جنت کے ملنے کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے اور جو تکلیفیں آج پہنچ رہی ہے انہیں اس خیال خام کی بنا پر انگیز کر رہے ہیں کہ دوسری دنیا میں کوئی جہنم ہو گی جس کے عذاب سے ڈرایا گیا ہے ۔