Surah

Information

Surah # 84 | Verses: 25 | Ruku: 1 | Sajdah: 1 | Chronological # 83 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
فَسَوۡفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَّسِيۡرًا ۙ‏ ﴿8﴾
اس کا حساب تو بڑی آسانی سے لیا جائے گا ۔
فسوف يحاسب حسابا يسيرا
He will be judged with an easy account
Us ka hisab to bari aasani say liya jaey ga
اس سے تو آسان حساب لیا جائے گا ۔
( ۸ ) اس سے عنقریب سہل حساب لیا جائے گا ( ف۱۱ )
اس سے ہلکا حساب لیا جائے گا6
تو عنقریب اس سے آسان سا حساب لیا جائے گا
سورة الْاِنْشِقَاق حاشیہ نمبر :6 یعنی اس سے سخت حساب فہمی نہ کی جائے گی ۔ اس سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ فلاں فلاں کام تو نے کیوں کیے تھے اور تیرے پاس ان کاموں کے لیے کیا عذر ہے ۔ اس کی بھلائیوں کے ساتھ اس کی برائیاں بھی اس کے نامہ اعمال میں موجود ضرور ہوں گی ، مگر بس یہ دیکھ کر کہ بھلائیوں کا پلڑا برائیوں سے بھاری ہے ، اس کے قصوروں سے در گزر کیا جا ئے گا اور اسے معاف کر دیا جائے گا ۔ قرآن مجید میں بد اعمال لوگوں سے سخت حساب فہمی کے لیے سوء الحساب ( بری طرح حساب لینے ) کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں ( الرعد ، آیت 18 ) ، اور نیک لوگوں کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جن سے ہم ان کے بہتر اعمال قبول کرلیں گے اور ان کی برائیوں سے در گزر کریں گے ۔ ( الاحقاف ، آیت 16 ) ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی جو تشریح فرمائی ہے اسے امام احمد ، بخاری ، مسلم ، ترمذی ، نسائی ، ابوداؤد ، حاکم ، ابن جریر ، عبد بن حمید اور ابن مردودیہ نے مختلف الفاظ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نقل کیا ہے ۔ ایک روایت میں ہے کہ حضور نے فرمایا جس سے بھی حساب لیا گیا وہ مارا گیا ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، کیا اللہ تعالی نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ جس کا نامہ اعمال اس کے سیدھے ہاتھ میں دیا گیا اس سے ہلکا حساب لیا جائے گا ؟ حضور نے جواب دیا وہ تو صرف اعمال کی پیشی ہے ، لیکن جس سے پوچھ گچھ کی گئی وہ مارا گیا ۔ ایک اور روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضور کو نماز میں یہ دعا مانگتے ہوئے سنا کہ خدایا مجھ سے ہلکا حساب لے ۔ آپ نے جب سلام پھیرا تو میں نے اس کا مطلب پوچھا ۔ آپ نے فرمایا ہلکے حساب سے مراد یہ ہے کہ بندے کے نامہ اعمال کو دیکھا جائے اور اس سے در گزر کیا جائے گا ، اے عائشہ ، اس روز جس سے حساب فہمی کی گئی وہ مارا گیا ۔