سورة الطَّارِق حاشیہ نمبر :6
آسمان کے لیے ذات الرجع کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں ۔ رجع کے لغوی معنی تو پلٹنے کے ہیں ، مگر مجازاً عربی زبان میں یہ لفظ بارش کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ، کیونکہ وہ بس ایک ہی دفعہ برس کر نہیں رہ جاتی بلکہ بار بار اپنے موسم میں اور کبھی خلاف موسم پلٹ پلٹ کر آتی ہے اور وقتاً فوقتاً برستی رہتی ہے ۔ ایک اور وجہ بارش کو رجع کہنے کی یہ بھی ہے کہ زمین کے سمندروں سے پانی بھاپ بن کر اٹھتا ہے اور پھر پلٹ کر زمین پر ہی برستا ہے ۔