Surah

Information

Surah # 89 | Verses: 30 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 10 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
وَاَمَّاۤ اِذَا مَا ابۡتَلٰٮهُ فَقَدَرَ عَلَيۡهِ رِزۡقَهٗ ۙ فَيَقُوۡلُ رَبِّىۡۤ اَهَانَنِ‌ۚ‏ ﴿16﴾
اور جب وہ اسکو آزماتا ہے اس کی روزی تنگ کر دیتا ہے تو وہ کہنے لگتا ہے کہ میرے رب نے میری اہانت کی ( اور ذلیل کیا ) ۔
و اما اذا ما ابتلىه فقدر عليه رزقه فيقول ربي اهانن
But when He tries him and restricts his provision, he says, "My Lord has humiliated me."
aur jab wo usko azmata hay aur uski rozi tang kerdyta hay to wo kehney lagta hay kay mera rab nay meri ahanat ki hy ( aur zalil kiya )
اور دوسری طرف جب اسے آزماتا ہے اور اس کے رزق میں تنگی کردیتا ہے تو کہتا ہے کہ : میرے پروردگار نے میری توہین کی ہے ۔
( ۱٦ ) اور اگر آزمائے اور اس کا رزق اس پر تنگ کرے ، تو کہتا ہے میرے رب نے مجھے خوار کیا ،
اور جب وہ اس کو آزمائش میں ڈالتا ہے اور اس کا رزق اس پر تنگ کر دیتا ہے تو وہ کہتا ہے میرے رب نے مجھے ذلیل 9کر دیا ۔
لیکن جب وہ اسے ( تکلیف و مصیبت دے کر ) آزماتا ہے اور اس پر اس کا رزق تنگ کرتا ہے تو وہ کہتا ہے: میرے رب نے مجھے ذلیل کر دیا
سورة الْفَجْر حاشیہ نمبر :9 یعنی یہ ہے انسان کا مادہ پرستانہ نظریہ حیات ۔ اسی دنیا کے مال و دولت اور جاہ و اقتدار کو وہ سب کچھ سمجھتا ہے ۔ یہ چیز ملے تو پھول جاتا ہے اور کہتا ہے کہ خدا نے مجھے عزت دار بنا دیا ، اور یہ نہ ملے تو کہتا ہے کہ خدا نے مجھے ذلیل کر دیا ۔ گویا عزت اور ذلت کا معیار اس کے نزدیک مال و دولت اور جاہ اقتدار کا ملنا یا نہ ملنا ہے ۔ حالانکہ اصل حقیقت جسے وہ نہیں سمجھتا یہ ہے کہ اللہ نے جس کو دنیا میں جو کچھ بھی دیا ہے آزمائش کے لیے دیا ہے ۔ دولت اور طاقت دی ہے تو امتحان کے لیے دی ہے کہ وہ اسے پا کر شکر گزار بنتا ہے یا ناشکری کرتا ہے ۔ مفلس اور تنگ حال بنایا ہے تو اس میں بھی اس کا امتحان ہے کہ صبر اور قناعت کے ساتھ راضی برضا رہتا ہے اور جائز حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنی مشکلات کا مقابلہ کرتا ہے ، یا اخلاق و دیانت کی ہر حد کو پھاند جانے پر آمادہ ہو جاتا ہے اور اپنے خدا کو کوسنے لگتا ہے ۔