سورة الْبَلَد حاشیہ نمبر :11
اصل الفاظ ہیں فَلَا اقْتَحَمَ الْعَقَبَةَ اقتحام کے معنی ہیں اپنے آپ کو کسی سخت اور مشقت طلب کام میں ڈالنا ۔ اور عقبہ اس دشوار گزار راستے کو کہتے ہیں جو بلندی پر جانے کے لیے پہاڑوں میں سے گزرتا ہے ۔ پس آیت کا مطلب یہ ہے کہ دو راستے جو ہم نے اسے دکھائے ان میں سے ایک بلندی کی طرف جاتا ہے مگر مشقت طلب اور دشوار گزار ہے ۔ اس میں آدمی کو اپنے نفس اور اس کی خواہشوں سے اور شیطان کی ترغیبات سے لڑ کر چلنا پڑتا ہے ۔ اور دوسرا آسان راستہ ہے جو کھڑوں میں اترتا ہے ، مگر اس سے پستی کی طرف جانے کے لیے کسی محنت کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ بس اپنے نفس کی باگیں ڈھیلی چھوڑ دینا کافی ہے ، پھر آدمی خود نشیب کی طرف لڑھکتا چلا جاتا ہے ۔ اب یہ آدمی جس کو ہم نے دونوں راستے دکھا دیے تھے ، اس نے ان میں سے پستی کی جانب جانے والے راستے کو اختیار کر لیا اور اس مشقت طلب راستے کو چھوڑ دیا جو بلندی کی طرف جانے والا ہے ۔