Surah

Information

Surah # 92 | Verses: 21 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 9 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
وَاِنَّ لَـنَا لَـلۡاٰخِرَةَ وَالۡاُوۡلٰى‏ ﴿13﴾
اور ہمارے ہی ہاتھ آخرت اور دنیا ہے
و ان لنا للاخرة و الاولى
And indeed, to Us belongs the Hereafter and the first [life].
Aur humary hi hath akhrat aurduniya hai
اور یہ بھی سچ ہے کہ آخرت اور دنیا دونوں ہمارے قبضے میں ہیں ۔ ( ٥ )
( ۱۳ ) اور بیشک آخرت اور دنیا دونوں کے ہمیں مالک ہیں ،
اور درحقیقت آخرت اور دنیا ، دونوں کے ہم ہی مالک ہیں8 ۔
اور بیشک ہم ہی آخرت اور دنیا کے مالک ہیں
سورة الَّیْل حاشیہ نمبر :8 اس ارشاد کے کئی مفہوم ہیں اور وہ سب صحیح ہیں ۔ ایک یہ کہ دنیا سے آخر تک تم کہیں بھی ہماری گرفت سے باہر نہیں ہو ، کیونکہ دونوں جہانوں کے ہم ہی مالک ہیں ، دوسرے یہ کہ ہماری ملکیت دنیا اور آخرت دونوں پر بہرحال قائم ہے خواہ تم ہماری بتائی ہوئی راہ پر چلو یا نہ چلو ۔ گمراہی اختیار کرو گے تو ہمارا کچھ نہ بگاڑو گے ، اپنا ہی نقصان کر لو گے ، اور راہ راست اختیار کرو گے تو ہمیں کوئی نفع نہ پہنچاؤ گے ، خود ہی اس کا نفع اٹھاؤ گے ۔ تمہاری نافرمانی سے ہماری ملک میں کوئی کمی نہیں ہو سکی اور تمہاری فرمانبرداری سے اس میں کوئی اضافہ نہیں ہو سکتا ۔ تیسرے یہ کہ دونوں جہانوں کے مالک ہم ہی ہیں ۔ دنیا چاہو گے تو وہ بھی ہم ہی سے تمہیں ملے گی اور آخرت کی بھلائی چاہو گے تو اس کا دینا بھی ہمارے ہی اختیار میں ہے ۔ یہی بات ہے جو سورہ آل عمران آیت 145 میں فرمائی گئی ہے کہ وَمَن يُرِدْ ثَوَابَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَن يُرِدْ ثَوَابَ الْآخِرَةِ نُؤْتِهِ مِنْهَا جو شخص ثواب دنیا کے ارادہ سے کام کرے گا اس کو ہم دنیا ہی میں سے دیں گے اور جو ثواب آخرت کے ارادہ سے کام کرے گا اس کو ہم آخرت میں سے دیں گے ۔ اور اسی کو سورہ شوری آیت 20 میں اس طرح بیان فرمایا گیا ہے کہ مَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ ۖ وَمَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِن نَّصِيبٍ جو کوئی آخرت کی کھیتی چاہتا ہے اس کی کھیتی کو ہم بڑھاتے ہیں اور جو دنیا کی کھیتی چاہتا ہے اسے دنیا ہی میں سے دیتے ہیں مگر آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہے ( تشریح کے لیے ملاحظ ہو تفہیم القرآن ، جلد اول ، آل عمران ، حاشیہ 105 ۔ جلد چہارم الشوری ، حاشیہ 27 ) ۔