سورة العلق حاشیہ نمبر : 11
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہاں ہر انصاف پسند شخص مخاطب ہے ۔ اس سے پوچھا جارہا ہے کہ تم نے دیکھی اس شخص کی حرکت جو خدا کی عبادت کرنے سے ایک بندے کو روکتا ہے؟ تمہارا کیا خیال ہے اگر وہ بندہ راہ راست پر ہو ، یا لوگوں کو خدا سے ڈرنے اور برے کاموں سے روکنے کی کوشش کرتا ہو ، اور یہ منع کرنے والا حق کو جھٹلاتا اور اس سے منہ موڑتا ہو ، تو اس کی یہ حرکت کیسی ہے؟ کیا یہ شخص یہ روش اختیار کرسکتا تھا اگر اسے یہ معلوم ہوتا کہ اللہ تعالی اس بندے کو بھی دیکھ رہا ہے جو نیکی کا کام کرتا ہے اور اس کو بھی دیکھ رہا ہے جو حق کو جھٹلانے اور اس سے روگردانی کرنے میں لگا ہوا ہے؟ ظالم کے ظلم اور مظلوم کی مظلومی کو اللہ تعالی کا دیکھنا خود اس بات کو مستلزم ہے کہ وہ ظالم کو سزا دے گا اور مظلوم کی داد رسی کرے گا ۔