سورة العلق حاشیہ نمبر : 15
اصل میں زبانیہ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جو قتادہ کی تشریح کے مطابق کلام عرب میں پولیس کے لیے بولا جاتا ہے ۔ اور زبن کے اصل معنی دھکا دینے کے ہیں ۔ بادشاہوں کے ہاں چوبدار بھی اسی غرض کے لیے ہوتے تھے کہ جس پر بادشاہ ناراض ہو اسے وہ دھکے دے کر نکال دیں ۔ پس اللہ تعالی کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ یہ اپنے حمایتیوں کو بلا لے ، ہم اپنی پولیس ، یعنی ملائکہ عذاب کو بلا لیں گے کہ وہ اس کی اور اس کے حمایتیوں کی خبر لیں ۔