Surah

Information

Surah # 100 | Verses: 11 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 14 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
وَحُصِّلَ مَا فِى الصُّدُوۡرِۙ‏ ﴿10﴾
اور سینوں کی پوشیدہ باتیں ظاہر کر دی جائیں گی ۔
و حصل ما في الصدور
And that within the breasts is obtained,
Aur seenon ki poshida batein zahir kerdi jaeingi
اور سینوں میں جو کچھ ہے اسے ظاہر کردیا جائے گا ۔ ( ٤ )
( ۱۰ ) اور کھول دی جائے گی ( ف۹ ) جو سینوں میں ہے ،
اور سینوں میں جو کچھ ﴿ مخفی﴾ہے اسے بر آمد کر کے اس کی جانچ پڑتال کی جائے گی؟ 8
اور ( راز ) ظاہر کر دیئے جائیں گے جو سینوں میں ہیں
سورة العدیات حاشیہ نمبر : 8 یعنی دلوں میں جو ارادے اور نیتیں ، جو اغراض و مقاصد ، جو خیالات و افکار ، اور ظاہری افعال کے پیچھے جو باطنی محرکات ( Motives ) چھپے ہوئے ہیں وہ سب کھول کر رکھ دیے جائیں گے اور ان کی جانچ پڑتال کر کے اچھائی کو الگ اور برائی کو الگ چھانٹ دیا جائے گا ۔ بالفاظ دیگر فیصلہ صرف ظاہر ہی کو دیکھ کر نہیں کیا جائے گا کہ انسان نے عملا کس غرض سے کیے ۔ اس بات پر اگر انسان غور کرے تو وہ یہ تسلیم کیے بغیر نہیں رہ سکتا کہ اصل اور مکمل انصاف خدا کی عدالت کے سوا اور کہیں نہیں ہوسکتا ۔ دنیا کے لا دینی قوانین بھی اصولی حیثیت سے یہ ضروری سمجھتے ہیں کہ کسی شخص کے محض ظاہری فعل کی بنا پر اسے سزا نہ دی جائے بلکہ یہ بھی دیکھا جائے کہ اس نے کس نیت سے وہ فعل کیا ہے ۔ لیکن دنیا کی کسی عدالت کے پاس بھی وہ ذرائع نہیں ہیں جن سے وہ نیت کی ٹھیک ٹھیک تحقیق کرسکے ۔ یہ صرف اور صرف خدا ہی کرسکتا ہے کہ انسان کے ہر ظاہری فعل کے پیچھے جو باطنی محرکات کارفرما رہے ہیں ان کی بھی جانچ پڑتال کرے اور اس کے بعد یہ فیصلہ کرے کہ وہ کس جزا یا سزا کا مستحق ہے ۔ پھر آیت کے الفاظ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ فیصلہ محض اللہ کے اس علم کی بنا پر نہیں ہوگا جو وہ دلوں کے ارادوں اور نیتوں کے بارے میں پہلے ہی سے رکھتا ہے ، بلکہ قیامت کے روز ان رازوں کو کھول کر علانیہ سامنے رکھ دیا جائے گا اور کھلی عدالت میں جانچ پڑتال کر کے یہ دکھا دیا جائے گا کہ ان میں خیر کیا تھی اور شر کیا تھا ۔ اسی لیے وَحُصِّلَ مَا فِي الصُّدُوْرِ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں ۔ تحصیل کے معنی کسی چیز کو نکال باہر لانے کے بھی ہیں ، مثلا چھلکا اتار کر مغز نکالنا ، اور مختلف قسم کی چیزوں کو چھانٹ کر ایک دوسرے سے الگ کرنے کے لیے بھی یہ لفظ بولا جاتا ہے ۔ لہذا دلوں میں چھپے ہوئے اسرار کی تحصیل میں یہ دونوں باتیں شامل ہیں ۔ ان کو کھول کر ظاہر کردینا بھی اور ان کو چھانٹ کر برائی اور بھلائی کو الگ کردینا بھی ۔ یہی مضمون سورہ طارق میں اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ يَوْمَ تُبْلَى السَّرَاۗىِٕرُ جس روز پوشیدہ اسرار کی جانچ پڑتال ہوگی ( آیت 9 )